टॉप न्यूज़

دہائیوں پرانی مسجدوں کو گرین بیلٹ اور ناجائز قبضہ بتاکرراجدھانی پری یوجنا کے افسران کے ذریعہ توڑے جانے کا نوٹس 

جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے کی پُرزور مذمت

بھوپال۔ 2اگست 2025ء۔بھوپال میں بھدبھدا علاقہ کے پاس واقع مسجد دلکش بھدبھدا چوراہا اور مسجد محمدی بھدبھدا بھوپال کو راجدھانی پری یوجنا بھوپال کے افسران کے ذریعہ اِن مسجدوں کو گرین بیلٹ اور ناجائز قبضہ بتاکر مسجدوں کو ہٹانے کا نوٹس دیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ متعینہ مدت تک قبضہ نہ ہٹانے پر انتظامیہ کے ذریعہ ِ طاقت کے بل پر قبضہ ہٹادیا جائے گا۔ اِس سارے معاملہ کی جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے پُرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دونوں مسجدیں دہائیوں پرانی ریاستی دور کی تاریخی مسجدیں ہیں اور ان کے دستاویزات بھی موجود ہیں۔ دونوں مسجدیں مدھیہ پردیش کے گزٹ اور وقف کے ریکارڈ میں بھی درج ہیں۔ اِس کے باوجود اِن مسجدوں کو قبضہ ناجائز بتاکر توڑے جانے کا نوٹس انتظامیہ کے ذریعہ دیا گیا ہے جوکہ سراسر ناانصافی بھرا قدم ہے۔ اِس طرح کسی بھی پرانی آباد مسجدوں کو قبضہ ناجائز بتاکر توڑے جانے کا نوٹس کیسے دیا جاسکتا ہے۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی تاریخ رہی ہے کہ پرانی قدیم آبادیاں ہمیشہ پانی کے کنارے بستی رہی ہیں، قدیم زمانے میں پانی کے ایسے ذرائع نہیں ہوا کرتے تھے جیسے آج نل،ٹیوب ویل وغیرہ ہوتے ہیں اِس لیے لوگ ندی، تالاب، جھیل کے کنارے بستیاں بساتے تھے اور وہاں اپنے مذہبی مقامات مندر مسجد بناتے تھے اور آج ایسی آباد بستیوں کو گرین بیلٹ کے نام پر قبضہ ناجائز بتایا جارہا ہے۔ جب کہ آج بھی پورے ملک میں ندی، تالابوں کے کنارے سیکڑوں منادر ومساجد اور آبادیاں قائم ہیں۔ اُنھوں نے اِس بات پر بھی تعجب کا اظہار کیا کہ گرین ٹریبیونل کی فہرست میں تو پہلے سے کئی دیگر جگہیں بھی درج ہیں، شہر کے کئی بڑے اسپتال /میڈیکل یونیورسٹی بڑے تالاب کے کیچمینٹ ایریا میں ہی بنے ہوئے ہیں لیکن صرف مسجدوں کو توڑے جانے کی بات کرنے پر اُنھوں نے سخت اعتراض جتایا۔ آگے اُنھوں نے کہا کہ آج کل کچھ شرارتی عناصر اور فرقہ پرست ذہنیت کے لوگ ایسے ہوگئے ہیں جو جان بوجھ کر مسجدوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ورنہ آج شہر میں صحیح سے تفتیش کی جائے تو نہ جانے کتنی ملکیتیں ناجائز ثابت ہوجائیں گی۔ اُنھوں نے کہا کہ اِس کے خلاف ضروری قانونی لڑائی بھی لڑی جائے گی اور جو بھی جمہوری طریقے ہوں گے اُن کے ذریعہ اس کی پُرزور مخالفت کی جائے گی۔

اُنھوں نے صوبہ کے وزیراعلیٰ موہن یادو سے بھی اِس بابت مانگ کی ہے کہ وہ اِس معاملہ میں دخل اندازی کرکے انتظامیہ کو حکم صادر کریں کہ اِنتظامیہ مندر اور مسجدوں کے معاملہ میں اپنا صحیح نظریہ رکھتے ہوئے صورتِ حال کو واضح کریں۔

 

منجانب:

محمد کلیم خان ایڈوکیٹ

جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
error: Content is protected !!