جلسہ یادِ برکت اللہ بھوپالی کا انعقاد عظیم مجاہد آزادی کو حکومتی سطح پر یاد نہ کرنا افسوسناک۔ حاجی محمد ہارون
پریس ریلیز
بھوپال۔ 7جولائی 2024ء۔ ہندوستان کی جلاوطن حکومت کے وزیراعظم، عظیم مجاہدِ آزادی، بھوپال کے نامور سپوت، پروفیسر مولانا برکت اللہ بھوپالی کے یومِ ولادت 7جولائی کے موقع پر اُن کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک جلسہ کا انعقاد مولانا برکت اللہ بھوپالی ایجوکیشن اینڈ سوشل سروس سوسائٹی کے زیرِ اہتمام برکت اللہ پبلک اسکول گاندھی نگر بھوپال میں ہوا۔
جلسہ کا آغاز مولانا انصار صاحب کی تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا، اِس کے بعد برکت اللہ پبلک اسکول کے طلباء نے حمدشریف، نعت پاک اور ترانہ ”سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا“ پیش کیا۔ جلسے کی صدارت سوسائٹی کے بانی و صدر جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش حاجی محمد ہارون نے کی۔ جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے حاجی محمد ہارون نے کہا کہ مولانا برکت اللہ بھوپالی قومی یکجہتی کے علمبردار تھے، اُنھوں نے جب جلا وطن حکومت کا قیام کیا تو اُس کا صدر راجہ مہیندرپرتاپ سنگھ کو بنایا، وہ ایک سچے محب وطن تھے، اُنھوں نے تمام عمر ہندوستان کی آزادی کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے گزار ی اورآخر تک ہندوستان کی آزادی کے لیے مصروفِ کار رہے۔ لیکن اِتنے عظیم مجاہدِ آزادی کو نہ صرف عوام بلکہ حکومتوں نے بھی بھلادیا ہے۔ جس برکت اللہ بھوپالی نے بھوپال کا نام پوری دنیا میں روشن کیا آج حکومت اُن کو یاد تک کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اُن کی برسی کے موقع پر حکومت کی سطح پر کوئی پروگرام منعقد نہیں کیا جاتا ہے، یہ بڑے افسوس کی بات ہے۔ یہاں تک کہ جن کے نام پر برکت اللہ یونیورسٹی کا نام رکھا گیا وہاں پر بھی یونیورسٹی کے نصاب میں برکت اللہ بھوپالی کو نہیں پڑھایا جاتا ہے۔ ساتھ ہی اُنھوں نے حکومت مدھیہ پردیش سے مانگ کرتے ہوئے کہا کہ برکت اللہ بھوپالی کی حیات و خدمات کو اسکول اور یونیورسٹی کے نصاب میں شامل کیا جائے اور مدھیہ پردیش کی سطح پر اُن کے یومِ ولادت اور وفات پر مدھیہ پردیش میں بڑے پروگراموں کا انعقاد کیا جائے۔ اُنھوں نے مزید کہا کہا کہ ہمارا ملک ہندوستان دنیا کا سب سے خوبصورت اور سب سے زیادہ خصوصیات والا ملک ہے لیکن کچھ لوگ بدامنی پھیلاکر ملک کو ترقی سے روک رہے ہیں اور جو حکومتیں اِس بدامنی کو نہیں روکتی ہیں وہ بھی ماحول کو بگاڑنے میں پوری طرح شریک ہیں۔ آج ملک میں عوام پریشان ہے لیکن ملک کی حکومت اپنی سیاست کے لیے ملک کو برباد کرنے پر تلی ہیں۔دن رات ملک سے محبت کرنے کے نعرے تو لگائے جاتے ہیں لیکن ملک سے اصل محبت کرنا یہ ہے کہ عوام سے محبت کی جائے لیکن آج کچھ لوگ ملک کی ایک بہت بڑی آبادی کو درکنار کرکے ملک سے محبت کی بات کرتے ہیں۔ ملک میں امن و امان باقی رہے تبھی کوئی ملک ترقی کرسکتا ہے۔
جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے اردو کے مشہور ادیب و شاعر اقبال مسعود نے کہا کہ مولانا برکت اللہ بھوپالی نے نہ صرف بھوپال بلکہ ہندوستان کا نام پوری دنیا میں روشن کیا لیکن یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ آج اِتنی بڑی شخصیت کو برکت اللہ بھوپالی ایجوکیشن سوسائٹی کے علاوہ کسی نے یاد نہیں کیا۔ اِس کے علاوہ جس شخصیت کے نام پر برکت اللہ یونیورسٹی کا نام رکھا گیا ہے اُن کے نام پر یونیوررسٹی میں کوئی سبق تک نہیں پڑھایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ یونیورسٹی میں پڑھنے والے طلباء کو ہی برکت اللہ بھوپالی کے بارے میں واقفیت نہیں ہے۔ اُنھوں نے مانگ کرتے ہوئے کہا کہ برکت اللہ بھوپالی کی حیات و خدمات کو نصاب میں شامل کیا جائے اور اُن کی یادگار کے طور پر کسی بڑی عمارت کا نام برکت اللہ بھوپالی کے نام پر رکھا جائے۔ دینی مدارس کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ دینی مدارس سے ہی برکت اللہ بھوپالی جیسے محب وطن پیدا ہوئے ہیں اور ہمارے صدر جمہوریہ عبدالکلام اپنی قابلیت کے دم پر ملک کے صدر کے عہدے تک پہنچے اُنھوں نے بھی دینی مدارس سے ہی تعلیم حاصل کی تھی۔
محمد ماہر ایڈوکیٹ نے مولانا برکت اللہ بھوپالی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک سب کا ہے اور یہاں پر مختلف مذاہب کے لوگ رہتے ہیں اور ہمیں یہاں پر پورے حق کے ساتھ رہنے کا حق ہے۔ اِسی کے ساتھ اُنھوں نے کہا کہ خدمت خلق کرنا سب سے بڑی انسانیت ہے اور ہمیں زیادہ سے زیادہ خدمت خلق کے کام کرنا چاہئے۔ چاہے وہ کسی بھی مذہب کا ہو، اُس کی مدد کرنی چاہئے۔ اِس موقع پر اُنھوں نے برکت اللہ پبلک اسکول کے طلباء کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ سبھی بچوں کو بہترین تعلیم حاصل کرنا چاہئے اور دین و دنیا دونوں کی تعلیم حاصل کرنا چاہئے اور ہمیشہ بڑا خواب دیکھنا چاہئے تاکہ ہم اپنے اور ملک کے لیے کچھ بڑا کرسکیں۔
اِس موقع پر ڈاکٹر مہرالحسن نے برکت اللہ بھوپالی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ برکت اللہ بھوپالی عظیم مجاہد آزادی کے ساتھ ساتھ ایک اعلیٰ درجہ کی علمی شخصیت بھی تھے۔ مہرالحسن نے تعلیم کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دین میں تعلیم کی بڑی اہمیت ہے، حدیث میں ہے کہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے چین بھی جانا پڑے تو جانا چاہئے۔ اِس سے تعلیم کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔
حفظ الرحمن صدیقی ایڈوکیٹ نے جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا برکت اللہ بھوپالی نے ملک کی آزادی کے لیے پوری دنیا میں گھوم گھوم کر آزادی کے تئیں لوگوں کو بیدار کیا، اُنھوں نے اِس موقع پر برکت اللہ ایجوکیشن سوسائٹی کے صدر حاجی محمد ہارون کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر سال برکت اللہ بھوپالی کو یاد کرتے ہیں اوراُن کی حیات و خدمات کو پوری دنیا کے سامنے لانے کے کام کو بخوبی انجام دے رہے ہیں، ایسے وقت میں جب ہماری آزادی کے رہنماؤں کو دن بہ دن بھلایا جارہا ہے ایسے میں برکت اللہ ایجوکیشن سوسائٹی اپنے ملک کی آزادی کے کے رہنماؤں کو یاد کرکے بہت بڑے کام کو انجام دے رہی ہے۔
جلسہ کی نظامت کے فرائض محمد کلیم ایڈوکیٹ نے بحسن و خوبی انجام دیئے اوربرکت اللہ پبلک اسکول کے سکریٹری حاجی حنیف ایوبی نے مہمانوں کی گل پوشی کی اور اظہارِ تشکر کیا۔ جلسہ کے آخر میں برکت اللہ پبلک اسکول کے طلباء و طالبات کو جنھوں نے امتحان میں امتیازی کامیابی حاصل کی ہے، اُن کا اعزاز بھی کیا گیا۔ جلسہ کا اختتام جن گن من سے کیا گیا۔ اِس موقع پر جلسہ میں بڑی تعداد میں اہلِ شہر حضرات کے ساتھ اسکول کے طلباء و طالبات اور اُن کے والدین بھی موجود تھے۔ شرکاء میں محمد رضوان شانو، حاجی محمد عمران، محمد ساجد، حاجی محمد حنیف، محمد یاسر، مولانا رافع علی، مولانا محمد انصار، سیف الرحمن آغا، مجاہد محمد خاں، محمد احمدخاں، محمد زبیرخاص طور پر شامل ہیں۔
منجانب
محمد کلیم ایڈوکیٹ
سکریٹری جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش